Friday, July 25, 2008

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط اندازنظروں سے
نہ میرے دل کی ڈھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے
نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نطروں سے
تمہیں جو کوئی انجمن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں
میرے ہمراہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی یادوں کے سائے ہیں
تعارف روگ ہوجائے تو اس کا بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اسکا توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نا ہو ممکن
اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

No comments:

Post a Comment

Posts of your interest